برلن،27مارچ(ایس او نیوزآئی این ایس انڈیا)جرمن صوبے زار لینڈ کے انتخابات میں چانسلر میرکل کی ’سی ڈی یو‘ کر حیرت انگیز طور پر واضح کامیابی حاصل ہوئی اور سوشل ڈیموکریٹکس کو ایک دھچکا لگا ہے۔ سی ڈی یو کی عوامی تائید بڑھی ہے جبکہ ایس پی ڈی کی کم ہوئی ہے۔جرمنی 2017ء کے پہلے ریاستی انتخابات کا میدان چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ نے مار لیا۔ اس جماعت نے صوبے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تاہم حکومت بنانے کے لیے اسے کسی پارٹنر کی ضرورت پڑے گی۔
ابتدائی نتائج کے مطابق سی ڈی یو کو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں تقریباً ساڑھے پانچ فیصد ووٹ زیادہ ملے ہیں اور اس طرح یہ جماعت کل اتوار کو ہونے والے الیکشن میں40.7 فیصد ووٹ حاصل کر پائی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ’ایس پی ڈی‘ کو 29.6 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ جنوب مغربی جرمن صوبے زار لینڈ میں 2012ء کے انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹس کو ملنے والے ووٹوں کا تناسب 30.6 فیصد تھا۔
رواں برس کے وفاقی انتخابات سے قبل ان نتائج کو چانسلر میرکل کے لیے ایک اچھی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ کرسچن ڈیموکریٹک یونین’سی ڈی یو‘ سے تعلق رکھنے والی صوبے کی وزیر اعلی آنیگریٹ کرمپ کارن باؤر نے اس کامیابی پر پارٹی کارکنوں کو مبارکباد پیش کی۔ مارٹن شلس کی جانب سے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے بعد اس سے بہتر نتیجے کی توقع جا رہی تھی۔
کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ انگیلا میرکل چوتھی مرتبہ جرمنی کی چانسلر بننے کی دوڑ میں شامل ہیں تو دوسری طرف عوامیت پسند سیاسی پارٹی اے ایف ڈی مہاجرت کے بحران کا فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس الیکشن کا نتیجہ کچھ بھی نکلے لیکن ایک بات یقینی ہے کہ سن دو ہزار سترہ کے اختتام تک جرمن سیاست کا منظر نامہ بدل جائے گا۔بائیں بازو کی ڈی لنکے کو 12.9 فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ عوامیت پسند جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی ’اے ایف ڈی‘ ملنے والے 6.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلی مرتبہ ریاستی اسمبلی میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اسی طرح ماحول دوست گرین پارٹی اسمبلی میں پہنچنے کے لیے مطلوبہ پانچ فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکی۔
اسے صرف4.5 فیصد ووٹ ملے۔ زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلی آنیگریٹ کرمپ کارن باؤر ایس پی ڈی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گی۔اس نتیجے کے بعد سی ڈی یو کو زار لینڈ کی اکیاون رکنی پارلیمان میں چوبیس، ایس پی ڈی کو سترہ، ڈی لنکے کو سات اور اے ایف ڈی کو تین نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔